چھوٹوگینگ نے’ہتھیار ڈال دیے‘، مغوی اہلکار بھی رہا

  • 9 منٹ پہلے
Image copyrightGetty
Image captionدریائے سندھ میں کچے کے علاقے میں واقع دس کلومیٹر طویل جزیرے پر چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کا آغاز پولیس نے تقریباً تین ہفتے قبل کیا تھا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقوں میں سرگرم جرائم پیشہ گروہ چھوٹوگینگ کے سربراہ غلام رسول نے فوج کی جانب سے حتمی وارننگ کے بعد اپنے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیے ہیں اور اغوا کیے گئے 24 پولیس اہلکاروں کو بھی رہا کر دیا ہے۔
عسکری ذرائع نے بی بی سی اردو کے شہزاد ملک کو بتایا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی رہائی اور گینگ کے ارکان کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا عمل بدھ کی صبح مکمل ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہتھیار ڈالنے والوں میں ڈاکوؤں کے علاوہ ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔
عسکری ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاحال ان مغویوں کی رہائی کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے جنھیں تاوان کے لیے ان ڈاکوؤں نے مختلف علاقوں سے اغوا کیا ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق اب ہتھیار ڈالنے والوں اور رہائی پانے والے پولیس اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کچہ جمال کے علاقے میں منگل کو فوج کی جانب سے پمفلٹ پھینکے گئے تھے جن میں چھوٹو گینگ کے سرغنہ اور ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ مغوی پولیس اہلکاروں کو رہا کر دیں اور ہتھیار ڈال دیں بصورتِ دیگر فوجی کارروائی کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔
Image copyrightAFP
Image captionسات پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 24 کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اس آپریشن کی کمان پاکستانی فوج نے سنبھال لی ہے
انھیں پمفلٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہتھیار ڈالنے کے لیے منگل کو غروبِ آفتاب سے قبل کشتی پر سفید جھنڈا لگا کر تمام افراد دریا کے کنارے پر پہنچیں۔
عسکری ذرائع نے بی بی سی اردو کو بتایا تھا کہ منگل کی شام تک اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ دریائے سندھ میں کچے کے علاقے میں واقع دس کلومیٹر طویل جزیرے پر چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کا آغاز پولیس نے تقریباً تین ہفتے قبل کیا تھا۔
اس دوران سات پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 24 کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اس آپریشن کی کمان پاکستانی فوج نے سنبھال لی تھی جسے پولیس اور رینجرز کی مدد حاصل ہے۔
اس گینگ کو ابتدائی طور پر پیر کی دوپہر دو بجے تک ہتھیار ڈالنے کے لیے مہلت دی گئی تھی اور مہلت گزر جانے کے بعد ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔
چھوٹو گینگ میں شامل جرائم پیشہ افراد کی تعداد 150 سے 200 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے اور پولیس اس سے قبل بھی کئی بار چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کر چکی ہے جو کامیاب نہیں ہو سکے