سستےراؤٹر کی وجہ سےآٹھ کروڑ ڈالر چوری
- 22 اپريل 2016
بنگلہ دیش کے مرکزی بینک سے ہیکرز آٹھ کروڑ ڈالر چوری کرنے میں اس لیے کامیاب ہوئے کیونکہ انھیں ہارڈویئر نیٹ ورک اور سکیورٹی سافٹ ویئر پر کم وقت لگانا پڑا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بینک میں کسی قسم کی فائروال موجود نہیں تھی اور عالمی مالیاتی نیٹ ورک کے ساتھ جڑنے کے لیے صرف دس ڈالر کا استعمال شدہ راؤٹر لگایا گیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق ایک سرکاری تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ بہتر سکیورٹی کا نظام اور ہارڈویئر آن لائن حملہ آوروں کے لیے رکاوٹ پیدا کر سکتا تھا۔
ہیکرز ایک ارب ڈالر چوری کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ان کی جانب سے کچھ غلطیوں سے چوری کی نشاندہی ہوئی اور اسے روک لیا گیا۔
چوری کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل فورنزک تفتیش کار محمد شاہ عالم کا کہنا ہے کہ ’فائروال ہیکرز کی طرف سے چوری کی کوششوں کو مشکل بنا سکتی تھی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’استعمال شدہ ہارڈویئر کا مطلب ہے کہ نیٹ ورک ٹریفک کو الگ کرنے کے لیے سکیورٹی کے بنیادی اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔‘
فروری میں ہونے والی اس چوری میں آن لائن چوروں کے ایک گروہ نے چوری شدہ معلومات یوں استعمال کیں تھیں کہ ایسا لگے کہ رقوم کی ادائیگی قانونی طور پر کی جا رہی ہے۔
تاہم نیویارک کے فیڈرل ریزرو بنک نے سلسلہ وار رقوم کی ادائیگیوں کی مشتبہ درخواستیں موصول ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے مرکزی بنک کو خبردار کیا تھا۔
بڑے پیمانے پر ادائیگیوں اور املا کی غلطی کی وجہ سے بنک میں کام کرنے والوں کو چوری کا شبہ ہوگیا۔
نام کے ہجوں میں غلطی کی وجہ سے ڈوئچے بنک نے سنٹرل بنک سے اس کی تصدیق چاہی جس کے بعد اس ادائیگی کو روک دیا تھا۔
بینک کے سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ بینک کو نیٹ ورک کی حفاظت کے لیے زیادہ پیسہ اور وقت لگانا چاہیے۔
0 comments