رومانیہ کے ’غلام فٹبالروں‘ کو آزادی مل گئی

  • 22 اپريل 2016
Image copyrightGetty
Image captionفٹبالر عوبید کہتے ہیں کہ ’وہاں کھلاڑی غلام بن جاتے ہیں‘
رومانیہ میں سینکڑوں کی تعداد میں ’فٹبال غلام‘ رکھےگئے کھلاڑیوں کو جلد اپنے کلب چھوڑ دینے کی آزادی ہوگی۔
دیوالیہ ہونے والے 14 کلبوں کے تقریباً 300 ’پھنسے ہوئے‘ کھلاڑی اب تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اپنے معاہدے منسوخ کرنے کے لیے قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔
یہ کھلاڑی کسی بھی کلب کی انتظامیہ میں اثاثہ تصور کیے جاتے تھے۔
تاہم رومانیہ کے کھلاڑیوں کی یونین افان کی مہم ملک کے دیوالیہ پن کے قانون میں تبدیلی پر منتہج ہوئی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے برطانوی کھلاڑی رہیما عوبید نے بتایا کہ ریپڈ بخارسٹ کلب نے انھیں سنہ 14-2013 کے سیزن کے سات ماہ کی تنخواہ تاحال ادا نہیں کی جو تقریباً 40 ہزار پاؤنڈ سے زائد بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سیزن کے آغاز سے قبل ایک دوستانہ میچ کھیلنے آیا تھا، لیکن میرے ساتھی کھلاڑی ہڑتال پر تھے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ جب تک انھیں ادائیگی نہیں کی جاتی وہ نہیں کھیلیں گے۔
’پہلے تین ماہ تک میں اپنے گھر کے کرائے میں تاخیر کرتا رہا اور اپنی جمع شدہ رقم اور اپنی گرل فرینڈ کی آمدن استعمال کرتا رہا۔‘
Image copyrightAFP
Image captionرومانیہ کے کھلاڑیوں کی یونین افان کی مہم ملک کے ویوالیہ پن کے قانون میں تبدیلی پر منتہج ہوئی ہے
وہ بتاتے ہیں: ’مجھے گھر سے رقم منگوانی پڑتی ہے۔ ایک فٹبالر ہوتے ہوئے یہ شرمندگی کی بات تھی، لیکن یہ حقیقت تھی۔ میں کھانا اپنے ایک دوست کی والدہ سے حاصل کر رہا تھا۔‘
عوبید نے اپنا معاملہ فیفا کے سامنے پیش کیا اور اکتوبر 2014 میں وہ یہ کیس جیت گئے، لیکن کلب نے انھیں صرف تین میچوں کے بعد فارغ کر دیا۔
وہ تاحال رقم کے منتظر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ریپڈ کلب نے انھیں رقم ادا نہ کی تو فیفا نے کلب کو اس کے پوائنٹس منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
عوبید کہتے ہیں کہ ’وہاں کھلاڑی غلام بن جاتے ہیں‘
’میرے لیے کچھ مختلف تھا کیونکہ میں غیرملکی تھا اور میرے لیے وہاں کے قانون کی پاسداری ضروری نہیں تھی اگرچہ وہ ایسا ہی کرنا چاہتے تھے۔ میرے پاس کلب کی جانب سے خط موجود ہے جس میں مجھے بتایا گیا ہے کہ میں نے کلب کو رقم ادا کرنا ہے کیونکہ جب انھوں نے مجھے نکلنے پر مجبور کیا تو میں نے انھیں چھوڑ دیا۔‘
’مقامی کھلاڑیوں کے لیے یہ جدید دور کی غلامی ہے۔‘
Image copyrightGetty
Image captionیہ کھلاڑی کسی بھی کلب کی انتظامیہ میں اثاثہ تصور کیے جاتے تھے
جمعے سے وہ کھلاڑی جنھیں تین ماہ تک تنخواہ نہیں ملی وہ رومانین فٹبال فیڈریشن میں درخواست دائر کرسکتے ہیں اور انھیں دو سے چار ہفتوں میں کلب چھوڑنے کی آزادی مل جائے گی۔
کھلاڑیوں کی یونین افان کے صدر امیلین ہولوبی نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھیں ڈر ہے کہ کہیں کلب اب بھی ’کھلاڑیوں کو غلط اقدامات سے دھوکہ دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اچھا ہے کیونکہ بہت سارے نوجوان کھلاڑیوں کلبوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور اب وہ انھیں چھوڑ سکتے ہیں۔