پاکستانی میڈیا ہاؤسز ’سیلف سنسر شپ‘ کا شکار
دنیا میں صحافتی آزادی کے لیے سرگرم تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے بارے میں صورتحال بہتری آئی ہے تاہم ملک کے تمام میڈیا ہاؤسز ’سیلف سینسر شپ‘ کر رہے ہیں۔
تنظیم نے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری کرتے ہوئے اسے گذشتہ برس کے درجے 159 کے مقابلے میں رواں برس 147 پر رکھا ہے۔
آر ایس ایف نے اپنے تازہ جائزے میں کہا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو آج بھی انتہا پسند گروپ، اسلامی تنظیمیں اور ملک کی خفیہ ایجنسیاں نشانہ بنا رہی ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ تمام گروپ اور ادارے اس کی پریس کی آزادی کے دشمنوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
آر ایس ایف کی پاکستان سے متعلق رپورٹ جس کا عنوان ’تمام جانب سے نشانے پر‘ ہے، کا کہنا ہے کہ یہ تمام جماعتیں اور گروہ آپس میں حالت جنگ میں ہیں لیکن ہمیشہ میڈیا کی جانب سے ’مقدس چیز پر تنقید‘ کی مذمت کرتے ہیں۔
لیکن تنظیم نے اعتراف کیا ہے کہ جب بات سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی کی کوریج کی ہو تو پاکستان کا شمار ایشیا کے آزاد ترین میڈیا میں ہوتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کا اگر اس خطے کے دیگر ممالک سے موازنہ کیا جائے تو بھارت قدرے بہتر 133 نمبر پر، نیپال 105، افغانستان 120، بنگلہ دیش 144 اور سری لنکا 141 ویں نمبر ہے۔
اس خطے میں پاکستان سے بھی بدترین نمبر پر چین 176 اور ایران 169 نمبر پر ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ایشیا میں مجموعی طور پر میڈیا کی آزادی میں ابتری آئی ہے اور اس کی وجہ مشرقی ایشیائی ممالک میں جمہوریت کے میعار میں خرابی بتائی گئی ہے۔
میڈیا کی آزادی کے اعتبار سے دنیا کا بہترین ملک فن لینڈ قرار پایا ہے جبکہ بدترین ایرٹیریا 180 پر ہے۔
پاکستان کا دنیا میں صحافیوں کے لیے بطور خطرناک ترین ملک شمار ہوتا ہے۔
آر ایس ایف اس سروے کو ایک سو اسی ممالک کے ماہرین کی جانب سے اپنے تیار کیے گئے سوال ناموں کے جوابوں کی بنیاد پر تیار کرتا ہے۔
اس سوال نامے میں اجتماعیت، میڈیا کی آزادی، میڈیا کا ماحول، شخصی سینسرشپ، شفافیت، قانونی ڈھانچے، خبروں اور معلومات کی تیاری کے لیے درکار انفراسٹرکچر کے معیار کے بارے میں رائے جمع کی جاتی ہے۔
0 comments